ایران میں 45 ملین افراد ایک وقت کے کھانے سے بھی محروم;غربت ایران میں ایک نئے انقلاب کا پیشہ خیمہ بن سکتی ہے: ماہرین
تہران،24مارچ(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ایران میں بے روزگاری، غربت اور ابتر معاشی صورت حال نے ملک کو بدترین غربت اور قحط سیدوچار کیا ہے۔ ایرانی حکومت کے عہدیداروں نے اعتراف کیا ہے کہ 80 ملین کی آبادی میں 45 ملین افراد کو دو وقت کا کھانا میسر نہیں۔ وہ بدترین معاشی حالات میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ایران میں آخری حدوں کو چھوتی غربت اور بے روزگاری پر عالمی مبصرین بھی سوچنے پر مجبور ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر غربت کی یہ شرح برقرار رہی تو ایران میں بھوک انقلاب برپا ہوسکتا ہے۔
ایران، عراق جوائنٹ ٹریڈ چیمبر کے چیئرمین یحییٰ آل اسحاق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران میں فی کس سالانہ آمدن میں سنہ 1979ء کی نسبت 30 فی صد کمی آئی ہے اور اس وقت ساڑھے چار کروڑ ایرانی بدترین غربت میں زندگی بسر کررہے ہیں جنہیں دو وقت کا کھانا بھی میسر نہیں۔آل اسحاق نے بتایا کہ 60 فی صد ایرانی اپنی آمدن اور خرچ میں توازن قائم رکھنے میں ناکام ہیں۔ ایران میں بے روزگاری کی شرح 8 ملین تک جا پہنچی ہے جب کہ بڑے شہروں میں لوگ اپنی آمدن کا دو تہائی صرف رہائش کے حصول پر خرچ کرتے ہیں۔
ایرانی عہدیدار نے اعتراف کیا کہ ملک میں صنعتی پیداوار میں غیرمعمولی کمی آئی ہے۔ ایران میں اس وقت 94 فی صد پیداواری یونٹ ابتر حالات کا سامنا کررہے ہیں۔ درمیانے اور چھوٹے درجے 70 فی صد پیدواری یونٹ معطل ہیں جب کہ 30 فی صد پیدواری یونٹ مکمل طور پر بند ہوچکے ہیں۔حال ہی میں ایران میں ’خمینی‘ کمیٹی برائے ریلیف کے چیئرمین پرویز فتاح نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران میں گیارہ ملین افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسرکرنے پر مجبور ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران میں غربت کی یہ شرح کم نہ ہوئی تو ملک میں ایک نیا انقلاب برپا ہوسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ غربت اور بے روزگاری نے ایرانی قوم کا عزت سے جینا حرام کردیا ہے جس کے بعد ان کے پاس حکومت وقت کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔