حیدرآبادکے اذان انٹرنیشنل اسکول میں کمسن طالبہ کی عصمت ریزی
حیدرآباد15؍ستمبر (ایس او نیوز) عصمت ریزی کے بڑھتے گھناؤنے واقعات کے خلاف سخت قوانین کے باوجود کمسن لڑکیاں درندہ صفت افراد سے محفوظ نہیں ہیں ۔
ایک تازہ واقعہ ٹولی چوکی میں واقع اذان انٹرنیشنل اسکول میں پیش آیا جہاں ایک درندہ صفت سپروائزر جیلانی نے چار سالہ کمسن طالبہ کی عصمت ریزی کی ۔ اس واقع کا پتہ اس وقت چلا جب لڑکی کے والد اپنی معصوم بچی کو لینے کیلئے اسکول پہونچے بچی نے باپ سے شکایت کی کہ اسے پیٹ میں درد ہو رہا ہے ۔ والد نے فوری دواخانہ لے جاکر معائنہ کرانے پر پتہ چلاکہ یہ معصوم عصمت ریزی کا شکار ہوئی ہے ۔ اسکول میں سائنسی نمائش چل رہی تھی اس وقت کلیننگ سپروائزر نے لڑکی کو چاکلیٹ دینے کے بہانہ اسکول کے عقبی حصہ میں لے گیا اور گھناؤنی حرکت کی ۔ اس گھناؤنی حرکت کا پتہ چلنے پر لڑکی کے والدین اذان انٹرنیشنل اسکول ، ٹولی چوکی کے انتظامیہ سے رجوع ہوئے اور عصمت ریزی واقع کے بارے میں دریافت کیا تو انتظامیہ نے لاعلمی کا اظہار کیا اور اس گھناؤنی حرکت کی پردہ پوشی کرتے ہوئے سپروائزر کو بچانے کی کوشش کی ۔ برہم والدین اور رشتہ داروں نے گولکنڈہ پولیس اسٹیشن پہونچکر اسکول انتظامیہ کے خلاف شکایت درج کروائی ۔ جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سپروائزر کو حراست میں لے لیا اور اس کے خلاف عصمت ریزی پوسکو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا ۔
بعد ازاں برہم عوام نے اسکول پہونچکر انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ اس مظاہرہ میں خواتین کی بڑی تعداد شریک تھی ۔ اسکول کے باہر احتجاجی مظاہرے ، نعرہ بازی اور سنگ باری کے واقعات پیش آئے اور دس اسکول بسوں کو نقصان پہونچا ۔ اِس واقعہ کے بعد علاقہ ٹولی چوکی میں کشیدگی پیدا ہوگئی اور برہم عوام کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے ہلکا سا لاٹھی چارج کیا۔ ذرائع کے بموجب 28 سالہ جیلانی ساکن ندیم کالونی ٹولی چوکی جو خانگی اسکول کا سوپروائزر ہے نے اُسی اسکول ساڑھے چار سالہ طالبہ کی عصمت ریزی کی۔ اِس واقعہ کا پتہ چلنے پر والدین نے اسکول پہونچ کر انتظامیہ کی لاپرواہی پر احتجاج کیا اور والدین کی حمایت میں مقامی عوام کثیر تعداد میں جمع ہوگئی۔ اسکول انتظامیہ کی جانب سے اس سلسلہ میں اطمینان بخش جواب نہ دینے پر اسکول کی 10 بسوں کو سنگباری کرتے ہوئے نقصان پہنچایا گیا اور اسکول فرنیچر کو بھی توڑ دیا گیا۔
اِس واقعہ کی اطلاع ملنے پر ایڈیشنل کمشنر پولیس لاء اینڈ آرڈر مسٹر ڈی ایس چوہان اسکول پہونچ گئے اور حالات کا جائزہ لیا۔ اسسٹنٹ کمشنر پولیس مسٹر کے اشوک چکرورتی نے بتایا کہ اسکول سوپروائزر کے خلاف عصمت ریزی کے علاوہ پوسکو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ یہ واقعہ آج دوپہر 12.30 بجے کے قریب پیش آیا اور پولیس اسکول کے سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ کی بنیاد پر شواہد اکٹھا کررہی ہے۔ متاثرہ لڑکی کو نیلوفر دواخانہ میں شریک کیا گیا ہے جہاں وہ زیر علاج ہے ۔
حیدرآباد سٹی پولیس شی ٹیم شعبہ سے وابستہ بھروسہ سنٹر کا پولیس عملہ بھی وہاں پہونچکر لڑکی سے تفصیلات حاصل کی ۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس نے ابتدائی تحقیقات میں سپروائزر جیلانی کی لڑکی کے ذریعہ نشاندہی کروالی ہے ۔ متاثرہ لڑکی کے والدین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسکول انتظامیہ کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے اور فوری طور پر اسکول کو مہر بند کردیا جائے ۔ کیونکہ اسکول کی لاپرواہی کے نتیجہ میں کمسن بچی ، درندے صفت سپروائزر کا نشانہ بنی ہے ۔ والدین نے یہ مطالبہ کیا کہ اس کیس کی تحقیقات کو اعلی سطح کی پولیس ٹیم کے ذریعہ کروانی چاہئے تاکہ کسی بھی قسم کی سیاسی مداخلت نہ ہوسکے ۔ والدین نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ کتھوعہ عصمت ریزی واقع کی طرح شہر میں یہ سانحہ پیش آیا لیکن کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے عوامی نمائندے ان کی مدد کیلئے نہیں پہونچے ۔