بنگلورومیں غیر قانونی ہتھیارات کی بھر مار ،پچھلے دو سالوں میں 362ہتھیار ضبط

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 6th November 2018, 10:57 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،5؍نومبر(ایس او نیوز)پچھلے ماہ آیودھا پوجا کے موقع پر متھپا رائے کی طرف سے ہتھیارات کی پوجے کے اقدام نے ایک بار پھر شہر میں موجود غیر قانونی ہتھیارات کے معاملہ کو خبروں کی سرخی بنا دیا ہے ۔

واضح رہے کہ اگر کسی شخص کو کوئی خطرہ لاحق ہوتا ہے اور اسے اپنے پاس ہر حال میں ہتھیار رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے تو ایسے میں اس کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ پولیس محکمہ کی طرف سے خصوصی اجازت نامہ حاصل کرے، لیکن شہر میں جوہزاروں کی تعداد میں غیر قانونی ہتھیارات موجود ہیں ان کا کیا؟ویسے تو بنگلور ایک پر امن شہر ہے ، کبھی کبھار اور کہیں ادھر ادھر اکا دکا واقعات کو چھوڑ کر عموماً شہر میں پر سکون ماحول بنا رہتا ہے، لیکن جب کہیں کوئی پر تشدد واقعہ پیش آتا ہے اور کسی گینگ وار کی خبر آتی ہے تو اس کے دوران آتشیں اصلحہ کا استعمال بھی کوئی نئی اور نایاب بات نہیں ہوتی۔

پچھلے سال شہر کے مضافات میں شوٹ آؤٹ کے واقعہ نے ہنگامہ برپا کیا تھا،اسی طرح پچھلے سال جون میں شواجی نگر میں بھی ایک غنڈے کو اس کے حریف نے گولی مار کا ہلاک کر دیا تھا۔ایسے کئی واقعات پچھلے دنوں شہر میں پیش آئے ہیں جن میں غنڈہ عناصر نے آتشیں اسلحہ استعمال کیا تھا۔انڈر ورلڈ کے اکثر ملزمین شمالی ہند میں تیار کردہ دیسی ساخت کے ہتھیار ہی استعمال کرتے ہیں ۔پولیس کا کہنا ہے کہ ایک پستول کی قیمت چونکہ پانچ سے دس ہزار روپئے تک ہوتی ہے اکثر غنڈے دیسی گن کو ترجیح دیتے ہیں۔

مرکزی وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق ریاست میں پچھلے دو سالوں میں کل 362 غیر قانونی اور بغیر لائسنس کے ہتھیار ضبط کئے گئے ہیں لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ یہ تو صرف پولیس کی طرف سے ضبط کردہ ہتھیاروں کی تعداد ہے ، صرف بنگلور شہر میں موجود غیر قانونی ہتھیاروں کی تعداد ہزاروں میں ہو سکتی ہے۔پچھلے کچھ سالوں سے ضبط کئے جانے والے ہتھیاروں کی تعداد میں آئی کمی بھی پولیس کے لئے تشویش کا باعث ہے۔2015 میں پولیس نے صرف 84 غیر قانونی ہتھیار ضبط کئے تھے جبکہ یہ تعداد 2014 میں 278 کی تھی۔

اس طرح غیر قانونی ہتھیاروں کی ضبطی کی فہرست میں اس سے قبل جنوبی ہند میں سرفہرست رہنے والے کرناٹک کو چوتھے مقام پر اتار دیا گیا تھا۔البتہ پولیس کا کہنا ہے کہ پکڑے جانے والے ملزمین سے تحقیقات کی بنیاد پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ شہر میں ہتھیاروں سے زیادہ کارتوسوں کی مانگ ہوتی ہے، اعداد و شمار نے اس بات کی تصدیق کی ہے، سال 2014 میں 122 بلٹ ضبط کئے گئے تھے جبکہ سال 2015 میں ضبط کردہ کارتوسوں کی تعداد 719 ہے۔ضبط کردہ اکثر ہتھیار دستی طمنچے ہوتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان ہتھیاروں کی پردہ پوشی اور نقل و حمل دونوں بہت آسان ہوتے ہیں اور اکثر یہ ریل کے ذریعہ ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچائے جاتے ہیں۔پولیس کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ’’اصلی ہتھیاروں کے مقابلہ میں یہ ہتھیار عمدہ نہیں ہوتے لیکن وہ اپنا کام کرتے ہیں اور کم قیمت پر دستیاب ہو تے ہیں۔ ہم نہیں سمجھتے کہ بنگلور میں گن کلچر پیدا ہو رہا ہے لیکن شہر میں ہتھیار پہنچانے والے گروہوں سے متعلق ہم تحقیقات کر رہے ہیں اور اس سلسلہ میں معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔‘‘

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...