سپریم کورٹ پہنچی ای وی ایم کی جنگ، 21 اپوزیشن پارٹیوں کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کا نوٹس
نئی دہلی، 15 مارچ(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) ای وی ایم اور وی وی پیڈ کو لے کر چھڑی جنگ اب سپریم کورٹ میں پہنچ گئی ہے۔آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرا بابو نائیڈو، دہلی کے وزیر اعلی اروندکجریوال سمیت 21 اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ درخواست پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا ہے۔کورٹ کی جانب سے اگلی سماعت میں الیکشن کمیشن کے ایک سینئر افسر کو عدالت میں پیش ہونے کو کہا ہے۔
دراصل اپوزیشن پارٹیوں کی درخواست میں اپیل کی گئی تھی کہ سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کو ہدایات دے کہ وہ کل استعمال کی جا رہی ای وی ایم اوروی وی پیڈ میں سے 50 فیصد ای وی ایم میں درج ووٹوں اور ان کی جوڑی دار وی وی پیڈ میں موجود پرچیوں کا اچانک ملاپ کرکے دکھائے۔درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ ابھی تک الیکشن کمیشن 4.4 فیصد ای وی ایم اوروی وی پیڈ ملاپ کرتا ہے۔
اب اس معاملے کی سماعت 25 مارچ کو ہوگی۔آپ کو بتا دیں کہ گزشتہ دنوں انتخابات کی تاریخوں کے اعلان سے پہلے اپوزیشن پارٹیوں کے درمیان بڑی میٹنگ ہوئی تھی، اسی میٹنگ میں اس درخواست کو لے کر غوروفکر کیا گیا تھا۔
غور طلب ہے کہ اس بار لوک سبھا انتخابات میں ای وی ایم کے ساتھ ساتھ ويويپیٹ مشینوں کا بھی استعمال کیا جائے گا۔گزشتہ کئی انتخابات میں ایسا دیکھنے کو ملا ہے جب اپوزیشن پارٹیوں نے انتخابی نتائج پر سوال اٹھائے ہیں اور مرکزی حکومت کو بھی نشانہ بنایا تھا۔اپوزیشن نے اترپردیش اسمبلی انتخابات، دہلی الیکشن سمیت کئی دیگر ریاستوں کے انتخابات کے بعدای وی ایم پر تشویش ظاہر کی تھی۔اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو، بہار کے سابق نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو، دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال بھی وی ایم پر سوال کھڑے کر چکے ہیں۔اگرچہ، بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے ہر بار یہی کہا گیا ہے کہ جب بھی اپوزیشن پارٹیاں انتخابات ہارتی ہیں تو ای وی ایم کا بہانہ کرتی ہے لیکن جب جیتتی ہیں تو خاموشی اختیار لیتی ہیں۔