نئی دہلی،9؍فروری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) 5 سال پہلے مظفر نگر میں ہوئے فسادات کیس میں مقامی عدالت نے جمعہ کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے تمام قصورواروں کو عمر قید کی سزا دی ہے۔ اس سے پہلے عدالت نے کوال گاؤں میں ایک حملے میں دو نوجوانوں کے قتل کے الزام میں بدھ کو سات افراد کو قصوروار ٹھہرایا۔
بتایا جاتا ہے کہ اسی حملے کے بعد 2013 میں مظفر نگر میں فساد بھڑک گیا جس میں 60 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ضلع پراسیکیوٹر راجیو شرما نے بتایا کہ ایڈیشنل ضلع اور سیشن جج ہمانشو بھٹناگر نے 27 اگست، 2013 کو گورو اور سچن کے قتل کرنے اور فسادات کے جرم میں مزمل، فرقان، ندیم، جہانگیر، افضل اور اقبال کو مجرم قرار دیا۔ سرکاری وکیل انجم خان نے بتایا کہ بلند شہر جیل میں بند مزمل و یڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عدالت میں پیش ہوا، کافی تحفظ نہیں مل پانے کے سبب اس کو عدالت میں پیش کیا نہیں کیا جا سکا۔گورو کے والد روندر کمار نے 7 افراد کو مجرم ٹھہرائے جانے کے بعد کہا کہ ہمیں کورٹ پر اعتماد تھا اور یہ بھی جانتے تھے کہ اس میں کئی سال لگ جائیں گے، اب دیکھتے ہیں کہ آگے کیا ہوتا ہے، صرف ہم جانتے ہیں کہ ہم نے اسے ہمیشہ کے لئے کیا کھو دیا۔وہیں گورو کی ماں نے بات چیت میں کہا کہ ملزمان کو موت کی سزا ملنی چاہئے۔
انہوں نے بغیر کسی وجہ کے میرے بیٹے کو مار ڈالا۔ابتدائی انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق جانسٹھ تھانے کے تحت آنے والے کوال گاؤں کے دو نوجوانوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ کورٹ نے استغاثہ کے 10 گواہوں اور بچاؤ میں اترے 6 گواہوں کی جرح کے بعد 7 لوگوں کو مورد الزام ٹھہرایا۔ استغاثہ کے وکیل کی طرف سے دی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2013 کے فسادات کے بعد 6000 سے زیادہ معاملے درج کئے گئے اور فسادات میں مبینہ کردار کے لئے 1480 مشتبہ ملزمان کو گرفتار کیا گیا، معاملے کی تفتیش کرنے والی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے 175 مقدمات میں فرد جرم داخل کیا تھا۔ دریں اثنا 8 فروری کو سزا کا اعلان ہونے کے بعد ملزم طرف ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کی تیاری میں ہے۔