بنگلور سلسلہ وار دھماکوں کا کیس دو ماہ میں نپٹانے ہائی کورٹ کا حکم
بنگلورو،21؍ستمبر(ایس او نیوز) 2008 کے دورا ن شہر میں ہوئے سلسلہ وار دھماکوں کے مقدمے کی جانچ کو ریاستی ہائی کورٹ نے دو ماہ میں مکمل کرنے ذیلی عدالت کو احکامات جاری کردئے ہیں۔اس کیس کے 24ویں ملزم کیرلا کے کنور کے ساکن سمیر کی طرف سے درج کی گئی عرضی میں ان خدشات کے اظہار پر کہ اس کیس کی سماعت اگر عجلت میں کی گئی تو اس کے ساتھ انصاف نہیں ہوگا ۔اسی لئے سماعت کی مدت کو مزید چھ ماہ بڑھایا جائے۔آج جسٹس آر بی بودی ہال اور جسٹس کے ایس مدگل پر مشتمل ڈویژنل بنچ نے عرضی گزار کی خواہش کے مطابق سماعت میں چھ ماہ کی توسیع سے انکار کردیا اور ذیلی عدالت کو ہدایت دی کہ دو ماہ کے اندر سماعت مکمل کی جائے۔
اس سے پہلے اس کیس میں ضمانت طلب کرتے ہوئے سمیر نے عدالت میں عرضی دائر کی تھی جسے مسترد کردیاگیا تھا، اس کے بعد وہ ہائی کورٹ سے رجوع ہوا اور دعویٰ کیا کہ اس کیس میں اس کا کوئی رول نہیں ہے۔ اس پر جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ ثابت کرنے کے لئے تحقیقاتی ایجنسی کوئی ثبوت نہیں دے پائی ہے۔ چھ سات سال اس نے عدالتی تحویل میں گزار دئے ہیں اسی لئے اس کی عرضی کو منظور کیا جائے ، تاہم اس مقدمے کی تحقیقات اور سنگینی کو دیکھتے ہوئے عرضی ضمانت کو منظور نہیں کیاگیا۔
اس کیس میں ذیلی عدالت نے اب تک 2280 گواہوں کے بیانات درج کئے ہیں مزید 9 گواہوں کے بیانات لینے باقی ہیں ۔ سرکاری وکیلوں نے اس مرحلے میں کہاکہ تحقیقات جب ختم ہونے والی ہیں تو ملزمین کو ضمانت نہ دی جائے۔ اس سے پہلے 27؍ مارچ 2018 کو عدالت نے ذیلی عدالت کو معاملے کی سماعت چھ ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اور تب کہا تھاکہ ملزم اس سلسلے میں ضمانت کی عرضی دینے آزاد ہے۔ اس وقت سرکاری وکیل نے کہا تھاکہ 29ستمبر تک اس کیس کا فیصلہ سنادیا جائے گا ۔
سمیر نے اپنی عرضی میں کہا کہ گزشتہ آٹھ سال کے دوران 2280گواہوں کے بیانات لئے گئے ہیں۔ مزید کہا جارہا ہے کہ دو ہزار گواہوں کے بیانات لئے جائیں گے اس کے لئے نہ جانے کتنا وقت درکار ہے۔ اسی بنیاد پر سمیر نے عدالت سے گزارش کی تھی کہ اس معاملے کی سماعت کو مزید چھ ماہ کے لئے بڑھایا جائے تاہم ہائی کورٹ نے اسے نامنظور کرتے ہوئے دو ماہ میں مکمل کر نے کی ہدایت دی.
یاد رہے کہ 2008 کے دوران بنگلور میں آٹھ مقامات پر دھماکے ہوئے تھے،پولیس نے سمیر کو دہلی میں 2011کے دوران گرفتار کیاتھا تب سے وہ پولیس کی قید میں ہی ہے۔