مالیگاؤں 2006 اور 2008ء بم دھماکہ معاملہ:2008ء بم دھماکہ معاملے میں نچلی عدالت میں متاثرین کی گواہی جاری
2006ء بم دھماکہ معاملے میں ممبئی ہائی کورٹ نے بھگوا ملزمین کی عرضداشت پر سماعت کرنے سے معذرت کی
ممبئی5؍ فروری (ایس او نیوز؍پریس ریلیز) مالیگاؤں 2008ء بم دھماکہ معاملے میں آج سرکاری گواہ نمبر 26؍ کی گواہی خصوصی این آئی اے عدالت میں ہو ئی جس کے دوران اس نے عدالت کو بتایا کہ9؍ ستمبر 2008ء کو وہ بھکو چوک میں واقع شکیل گڈس کی آفس میں کام کے سلسلہ میں گیا تھا اسی وقت موٹر بائیک پر ایک زبردست بم دھماکہ ہوا جس کی وجہ سے اسے بائیں پیر میں چوٹ لگی تھی۔
پیشے سے ڈرائیور شہزاد احمد نے خصوصی مکوکا عدالت کے جج ونود پڈالکر کے روبرو گواہی دیتے ہوئے کہا کہ حسب سابق وہ اپنے کام کے سلسلہ میں شکیل گڈس کی آفس میں گیا تھا تب زبردست بم دھماکہ ہوا جس کی وجہ سے اسے بھی چوٹیں آئیں تھیں ۔
گواہ نے عدالت کو مزید بتایا کہ زخمی ہونے کے بعد وہ بذات خود رکشا کے ذریعہ فاران اسپتال گیا تھا جہاں اس کا علاج کیا گیا ۔
سرکاری گواہ سے دفاع نے بھی جرح کی اور اس پر الزام عائد کیا کہ آج وہ این آئی اے کے دباؤ میں ملزمین کے خلاف جھوٹی گواہی دے رہا ہے ۔
سرکاری گواہ شہزاد احمد کی گواہی مکمل ہونے کے بعد عدالت نے استغاثہ کو حکم دیا کہ وہ کل عدالت میں دیگر سرکاری گواہوں کو گواہی کے لیئے پیش کرے۔
دوران سماعت نچلی عدالت میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ افضل نواز و دیگر موجود تھے۔
اسی درمیان مالیگاؤں 2006 ء بم دھماکہ معاملے میں نچلی عدالت سے ڈسچارج کیئے گئے ۹؍ مسلم نوجوانوں کے خلاف داخل عرضداشت پر آج ممبئی ہائی کورٹ کی د و رکنی بینچ نے سماعت کرنے سے انکار کرتے ہوئے معاملے کی سماعت 22؍ فروری کو کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے۔جسٹس اے ایس اوکا اور جسٹس اے ایس گڈکری نے ملزم دھان سنگھ و دیگر کی جانب سے 9؍ مسلم نوجوانوں کی مقدمہ سے ڈسچارج کے خلاف داخل عرضداشت پرسماعت کرنے سے معذرت کرلی ، حالانکہ بھگوا ملزمین کے وکلاء نے عدالت سے بہت منت سماجت کی کہ ان کی اپیل پر جلد از جلدسماعت کی جائے۔عدالت میں مسلم ملزمین اور متاثرین کے دفاع میں جمعیۃ علماء مہاراشٹرکی جانب سے ایڈوکیٹ حفیظ، ایڈوکیٹ شازیہ اور ایڈوکیٹ ادیبہ موجود تھیں۔