خشک سالی سے متاثرہ تعلقہ جات کی تعداد میں اضافہ ممکن،کسی بھی تعلق کی امداد میں کوتاہی نہیں ہوگی:کمارسوامی
بنگلورو20؍دسمبر(ایس او نیوز) ریاست میں مختلف اضلاع میں مانسون کی ناکامی کے بعد خشک سالی سے متاثرہ تعلقہ جات کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ عنقریب ریاستی حکومت کی طرف سے نئے تعلقہ جات کی فہرست منظر عام پر لائی جائے گی۔
یہ اعلان آج وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے ریاستی اسمبلی میں کیا۔ خشک سالی کے متعلق مختصر بحث کا جواب دیتے ہوئے کمار سوامی نے کہاکہ بیشتر تعلقہ جات کو ابھی خشک سالی سے متاثرہ قرار نہیں دیاگیا ہے، مانسون کی ناکامی کے بعد یہاں فصلوں کو ہوئے نقصان اور دیگر امور کا جائزہ لینے کے بعد تعلقہ اور ضلع انتظامیہ کی طرف سے ریاستی حکومت کو جو رپورٹ روانہ گئی ہے اس کی بنیاد پر نئے تعلقہ جات کی فہرست منظر عام پر لائی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ خشک سالی سے متاثرہ تعلقہ جات کی امداد کے لئے مرکزی حکومت کے وضع کردہ رہنما خطوط کی بنیاد پر تعلقہ اور ضلع انتظامیہ ریاستی حکومت کو رپورٹ پیش کرے گا اور انہی خطوط کو اپنا کر حکومت مرکزی حکومت سے امداد کی گزارش کرے گی۔ بعض اراکین اسمبلی کی طرف سے اس مطالبے پر کہ ان کے تعلقہ جات کوخشک سالی متاثرہ قرار دیتے ہوئے وہاں پر فوری راحت کاری کا انتظام کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ نے کہاکہ اس سلسلے میں مرکز کی طرف سے پہلے ہی رہنما خطوط وضع کردئے گئے ہیں اگر کوئی بھی تعلق خشک سالی سے متاثر ہو اور وہاں کی تباہی مرکز کے طے کردہ پیمانے کے مطابق ہو تو اس کے لئے امداد ضرور فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ریاست میں مسلسل برسوں سے مانسون کی ناکامیوں کے سبب کاشتکار طبقے کو بھاری نقصان ہورہاہے۔ متاثرین کی امداد کرنے میں حکومت کی طرف سے کوئی تاخیر نہیں کی جائے گی۔ اسی طرح اراکین اسمبلی کی مانگ کے مطابق نئے تعلقہ جات کو خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کی فہرست میں شامل کرنے کے معاملے میں بھی تیزی سے کام کرنے انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو متنبہ کیا کہ خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں پینے کے پانی کی فراہمی میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس تنبیہ کے باوجود اگر افسروں نے اپنا رویہ برقرار رکھا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ خشک سالی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے بنگلور میں وہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں اور ضلع پنچایت چیف ایگزی کیٹیو افسروں کے ساتھ میٹنگ کرچکے ہیں۔ پانی کی قلت سے نپٹنے کے لئے فی تعلق 50لاکھ روپیوں کا گرانٹ جاری کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ جنوری تا اپریل 2019 خشک سالی کے مسئلے سے نپٹنے کے لئے فنڈز کی کوئی کمی نہیں رہے گی۔ جس تعلق میں بھی فنڈز کی کمی محسوس کی جائے حکومت وہاں فنڈ مہیا کرانے تیار ہے۔
انہوں نے کہاکہ سبھی سیاسی جماعتوں سے وابستہ اراکین اسمبلی اپنے اپنے حلقوں میں خشک سالی سے نپٹنے کے لئے راحت کاری کاموں کا جائزہ لیں اور حکومت کو خامیوں کے بارے میں مطلع کریں تاکہ فوری طور پر راحت کاری کا انتظام کیا جاسکے۔ اس مرحلے میں بی جے پی رکن بسوراج بومئی نے وزیراعلیٰ کے مشورے پر اعتراض کیا اور کہاکہ اگر اپوزیشن اراکین خامیوں کے بارے میں حکومت کو مطلع کرتے رہیں گے تو ریاست کا انتظامیہ کیا کرے گا۔ بی جے پی رکن سی ایم اداسی نے وزیر اعلیٰ کو مشورہ دیا کہ پینے کے پانی کی سربراہی کے لئے اراکین اسمبلی کی قیادت میں ٹاسک فورس کو مناسب فنڈز فراہم کئے جائیں۔ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کی طرف سے اس ٹاسک فورس کو فنڈز نہیں دیاجارہاہے۔ دیگر اراکین ایشورپا ، کمار بنگارپا اور کے جی بوپیا نے بھی اس موضوع پر اپنے خیالات پیش کئے۔اپوزیشن لیڈر یڈیورپا نے ریاست میں چارے کی قلت سے نپٹنے کے لئے اقدامات پر زور دیا۔ اور کہاکہ ریاست کے 16 اضلاع میں چارے کی قلت ایک سنگین مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس سلسلے میں تمام اضلاع کے انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرنے کے بعد مناسب کارروائی کا یقین دلایا۔