نسل کشی نہیں تھے 1984کے سکھ مخالف فسادات: جیٹلی
نئی دہلی، 19؍اپریل(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا )ہندوستان دورے پر آئے کینیڈا کے وزیر دفاع ہرجیت سنگھ سجن کے سامنے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے 1984سکھ فسادات کو لے کراپنا احتجاج درج کرایا ہے۔ارون جیٹلی نے ہرجیت سنگھ سجن سے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ 1984کے سکھ فسادات قتل عام نہیں تھے۔وزیر دفاع ارون جیٹلی نے کینیڈا کی اونٹاریو اسمبلی کی جانب سے 1984کے سکھ مخالف فسادات کو قتل عام قرار دیتے ہوئے منظورکی گئی تجویز کو لے کر کینیڈا کے وزیر دفاع سجن سے پرزور طریقے سے ہندوستان کی مایوسی درج کرائی ہے۔سجن سے بات چیت میں جیٹلی نے قرارداد منظور کئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ہندوستان میں ناراضگی پیداہوئی ہے اور یہ حقائق کو مکمل طور بڑھا چڑھا کر پیش کرنا ہے۔ذرائع کے مطابق ،دونوں لیڈروں کی ملاقات میں اس مسئلے کوپرزور طریقے سے اٹھایا گیاہے ۔کینیڈین وزیر کو بتایا گیا کہ فسادات کو نسل کشی کہنے کو لے کر ہندوستان میں مایوسی اور بدامنی رہی ہے۔ہندوستانی نژاد کینیڈین وزیر نے بعد میں کہا کہ یہ ایک رکن کی ذاتی تجویز تھی اور کینیڈا کی حکومت اور عوام اس طرح کے خیالات کی بالکل بھی حمایت نہیں کرتی ہے۔ اجلاس میں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی اور سیکورٹی تعاون بڑھانے کے معاملے پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کینیڈا مختلف فوجی سازوسامان کی مشترکہ پیداوار میں کافی کچھ تعاون دے سکتا ہے۔خبروں کے مطابق ،یہ تجویز پانچ کے مقابلے 34ارکان کے ووٹ سے منظور ہوئی تھی ۔1984میں سکھ مخالف فسادات سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد رونما ہوئے تھے۔اندرا گاندھی کو انہی کے سکھ محافظوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا ۔ان فسادات کی وجہ ہندوستان میں 3000سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی تھی، جن میں 2000سے زیادہ لوگ دہلی میں مارے گئے تھے۔