سکھ مخالف فسادات: عدالت میں سی بی آئی نے کی سجن کمار کی ضمانت کی مخالفت
نئی دہلی ، 15 مارچ (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) مرکزی جانچ بیورو نے جمعہ کو سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے کیس میں کانگریس کے سابق ایم پی سجن کمار کی عمر قید کی سزا برقرار رکھتے ہوئے ان کی اپیل مسترد کی جائے۔
تفتیشی بیورو نے دعوی کیا کہ سجن کمار نے سکھ مخالف فسادات سے متعلق معاملات کی سماعت میں خلل ڈالنے اور گواہوں کو متاثر کرنے کے لیے سیاسی رسوخ کا استعمال کیا۔جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایس عبدالنذیر کی بنچ کے سامنے سی بی آئی نے سجن کمار کی ضمانت کی بھی مخالفت کی اور دلیل دی کہ انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا تو اس لیڈر کے خلاف زیر التواء دیگر مقدمات کی منصفانہ اور آزادانہ طریقے سے سماعت نہیں ہو سکے گی۔بنچ نے مختصر سماعت کے بعد سجن کمار کی عرضی 25 مارچ کیلئے ملتوی کر دی۔
کانگریس کے 73 سالہ اس سابق ایم پی نے دہلی ہائی کورٹ کے 17 دسمبر، 2018 کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج دے رکھا ہے۔کورٹ نے کمار کی اپیل پر غور کرتے ہوئے ان کی سزا معطل رکھنے اور ضمانت کی عرضی پر سی بی آئی سے جواب مانگا تھا۔سی بی آئی نے اپنے جواب میں کہا کہ ان کا کافی سیاسی رسوخ ہے اور وہ اپنے خلاف زیر التوا معاملوں میں گواہوں کو متاثر اور دہشت زدہ کرنے کے قابل ہیں۔تفتیشی بیورو نے یہ بھی کہا کہ سجن کمار کے سیاسی اثرات نے آزاد تحقیقات کو روکنا شامل ہے انہوں نے 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے شکار لوگوں کے لئے انصاف کے عمل کو پٹری سے ہی اتار دیا تھا۔کمار کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے تفتیشی بیورو نے کہا کہ اس درخواست گزار جیسے بااثر لیڈروں نے اقلیتی کمیونٹی کے ارکان کو نشانہ بنا کر ان پر حملہ کروایا جس میں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں نے ان کا ساتھ دیا تھا۔بیورو نے کہا کہ مقدمے کی سماعت میں خلل ڈالنے اور گواہوں کو متاثر کرنے کے لیے اپنے سیاسی رسوخ استعمال کرنے کے کمار کے طرز عمل کو دیکھتے ہوئے ان کی سزا برقرار رکھی جانی چاہئے اور انہیں ضمانت نہیں دی جانی چاہئے۔
تفتیشی بیورو نے کہا کہ بے خوف گواہوں اور متاثرین نے 34 سال قانونی جنگ لڑی جس کا نتیجہ کمار کے مجرم کے طور پر ہوا۔بیورو نے کہا کہ اس سابق ایم پی کے ساتھ اس کی عمر کی بنیاد پر بھی کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جانی چاہئے۔
ہائی کورٹ نے 17 دسمبر، 2018 کو سجن کمار کو جنوبی مغربی دہلی میں چھاؤنی کے راج نگر پارٹ 1 میں 1 اور 2 نومبر، 1984 کو پانچ سکھوں کے قتل کے معاملے میں بری کرنے کے نچلی عدالت کے 2010 کے فیصلے کو منسوخ کرتے ہوئے مجرم ٹھہرایا اور انہیں تاعمر قید کی سزا سنائی۔اس معاملے میں عدالت نے پانچ دیگر مجرموں کو بھی مجرم ٹھہرانے اور مختلف مدت کی سزا دینے کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی 31 اکتوبر، 1984 کو ان کے دو سکھ ملازموں کے ذریعہ قتل کئے جانے کے بعد سکھ مخالف فسادات بھڑک اٹھے تھے،ان فسادات کے دوران فسادیوں نے 2700 سے زیادہ سکھوں کو قومی دارالحکومت میں قتل کر دیا تھا۔