1984-1993-2002فسادات: اقلیتوں کو نشانہ بنانے میں سیاسی رہنماؤں اور پولیس کی ملی بھگت تھی : ہائی کورٹ
نئی دہلی :17/ڈسمبر ( ایجنسی )دہلی ہائی کورٹ نے 1984سکھ مخالف فسادات معاملے کے فیصلے میں دوسرے فسادات کولے کر بھی بے حد سخت تبصرہ کیاہے ۔ جسٹس ایس مرلی دھر اور جسٹس ونود کوئل کی بنچ نے پیر کو سجن کمار کو فسادات پھیلانے اور سازش رچنے کا مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی ۔
کورٹ نے کہا کہ سال 1984 میں نومبر کے مہینے کی شروعات میں دہلی میں سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 2733اور پورے ہندوستان میں تقریباً 3350لوگوں کابے رحمی سے قتل کیاگیا۔ کورٹ نے کہاکہ اتنے لوگوں کے اجتماعی قتل کی یہ پہلی واردات نہیں تھی اور افسوس کہ یہ آخری بھی نہیں تھی ۔ تقسیم ہند کے وقت پنجاب ، دہلی اور کئی دوسری جگہوں پر اجتماعی قتل ہوئے تھے ۔ ہائی کورٹ نے کہاکہ یہ بے قصور سکھوں کے قتل کی طرح ہی بے حد تکلیف دہ یادیں ہیں ۔جو ہمارے ذہن میں ابھی تک موجود ہیں ۔ سکھ فسادات کی ہی طرح 1993میں ممبئی میں ، 2002میں گجرات میں ، 2003میں اڑیسہ کے کنگھ مال میں ، 2003 میں اترپردیش کے مظفر نگر میں فسادات ہوئے ۔ کورٹ نے مزید کہاکہ ان سبھی اجتماعی جرم کے واقعا ت میں یہ یکسانیت ہے کہ ان سبھی فسادات میں اقلیتوں کو نشانہ بنایاگیا اور قانونی ایجنسیوں کے تعاون سے سیاسی رہنماؤں کے ذریعہ حملے کرائے گئے ۔
دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ ان معاملوں میں جو مجرم تھے ان کو سیاسی تحفظ دیاگیا، وہ جانچ اور سزا سے بچنے میں کامیاب رہے ۔ ایسے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہمارے جوڈیشیل سسٹم کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے ۔ ایسے مجرموں کو سزا دلانے کے لیے کورٹ نے کہاکہ ہمارے جوڈیشیل سسٹم کو مزید مضبوط کیاجانا چاہئے ۔ دہلی ہائی کورٹ نے کانگریس رہنماسجن کمار کو عمر قید کی سزادیتے ہوئے کہاکہ نہ تو انسانیت کے خلاف جرم اور نہ ہی قتل عام ہمارے گھر یلو قانون کاحصہ ہیں ۔ ان کمیوں کو ختم کرنے کی جلد سے جلد ضرورت ہے ۔
خیال رہے کہ ہائی کورٹ نے 74سالہ سجن کمار کو 1984میں سکھ مخالف فسادات کے دوران دہلی کے راج نگرعلاقے میں ایک فیملی کے 5لوگوں کا قتل کرنے کے لیے مجرم ٹھہرایا ہے ۔ سجن کمار کانگریس پارٹی کے پہلے ٹاپ رہنما ہیں ، جن کو اس معاملے میں مجرم قرار دیا گیاہے ۔ پولیس نے متاثرین کی شکایتوں کو درج کرنے اور ان کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہی تھی ۔ عدالت نے سجن کمار کے خلاف لڑنے والی جگدیش کور کی ہمت کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ، متاثرین کو یہ احساس دلانا ضروری ہے کہ کتنا بھی چیلنج آئے لیکن سچ کی جیت ہوگی ۔ دہلی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو فسادات پھیلانے والوں کے خلاف ایک بڑی جیت کے طور پر دیکھاجارہاہے ۔