مزار شریف میں طالبان کا ہلاکت خیز حملہ، 140 افغان فوجی;ہلاک،مزیدہلاکتوں کا خدشہ
کابل،22اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)افغانستان کے شہرمزار شریف میں ایک فوجی بیس پر طالبان کے حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 140 تک پہنچ گئی ہے۔ بعض دوسرے ذرائع ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کیونکہ کئی زخمیوں کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔اس حملے میں کم از کم دس طالبان افغان فوجیوں کی وردیوں میں ملبوس ہو کر فوجی گاڑیوں کو چلاتے ہوئے فوجی مرکز میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔ انہوں نے جب فوجیوں پر حملہ شروع کیا، اْس وقت فوجی مغرب کی نماز ادا کر نے کے بعد رات کا کھانا کھانے میں مصروف تھے۔ کئی افغان فوجی ڈائننگ ہال سے ملحقہ مسجد میں بھی ہلاک کیے گئے۔ طالبان نے حملے میں رائفلوں کے علاوہ دستی بموں کا بھی استعمال کیا۔ فائرنگ شروع ہونے کے بعد افغان فوجیوں میں افرا تفری پھیل گئی تھی۔اس واقعے میں دو خود کش حملہ آوروں کے علاوہ بقیہ سات طالبان جوابی کارروائی میں مارے گئے۔ حملے کے بعد فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ حملے کے بعد زخمیوں کی منتقلی کے لیے فوجی ہیلی کاپٹروں کا استعمال کیا گیا۔
ادھر امریکی وزارت دفاع نے ہلاکتوں کی تعداد پچاس بیان کی ہے۔ چند گھنٹے قبل تک کابل حکومت بھی ہلاکتیں اتنی ہی بیان کر رہی تھی۔ مزار شریف کے جس فوجی اڈے پر حملہ کیا گیا ہے، وہاں مغربی دفاعی اتحاد نے امریکی قیادت میں اپنے عسکری ماہرین کی تعیناتی کا بھی بتایا ہے۔ غیر ملکی فوجی افغان فوج کی تربیت اوع معاونت کے لیے وہاں موجود تھے۔ ابھی تک حملے میں کسی غیر ملکی کے ہلاک ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اپنے اس بیان میں طالبان کے ترجمان نے کہا کہ شمالی علاقے میں طالبان کے بعض سینئر لیڈروں کی ہلاکت کے جواب میں یہ حملہ کیا گیا ہے اور ایسے مزید حملوں کے لیے کابل حکومت کو تیار رہنا چاہیے۔