جسٹس لویا معاملہ: ایس آئی ٹی سے جانچ ہو راہل کی قیادت میں 114 ارکان پارلیمان کی صدر ہند سے ملاقات اورمطالبہ
نئی دہلی،9 فروری (ایس او نیوز؍ ایجنسی) جسٹس لویاکی موت ایک بارپھر سرخیوں میں آگئی جب حزب اختلاف کے قائدین نے ان کی موت کے معاملہ میں جمعہ کو صدر جمہوریہ رامناتھ کووند سے ملاقات کرکے اسے خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے ذریعہ تحقیقات کروانے کی اپیل کی۔ ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہا کہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے کئی ارکان جسٹس لویا کی موت کو مشتبہ نظر سے دیکھتے ہیں ۔انہیں لگتا ہے کہ اس معاملہ کی تحقیقات ایک یس آئی ٹی کے ذریعہ کرائی جانی چاہئے ۔ واضح رہے کہ سی بی آئی کے خصوصی جج بی ایچ لویا کی موت یکم دسمبر 2014 کو ناگپور میں قلب پر حملہ کے باعث ہوئی تھی ۔ وہ سہراب الدین انکاؤنٹر معاملہ کی سماعت کررہے تھے ۔ لویا کی بہن اوران کے والد نے ان کی موت پر شک کا اظہارکیا تھا ۔ حالانکہ بعد میں ان کے بیٹے نے والد کی موت کو فطری قرار دیا تھا اس کے بعد سیاست میں ہلچل مچ گئی تھی کہ شدت پسند عناصر ان کے بیٹے پر دباؤ بنارہے ہیں۔ راہل گاندھی نے صدر جمہوریہ سے ملاقات کے بعد کہا ’’ہم نے جسٹس لویا کی موت کے معاملے میں رامناتھ کووند سے ملاقات کی ۔انہوں نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ وہ اس معاملہ کو ضرور بہ ضرور دیکھیں گے ۔ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملہ کی جانچ یس آئی ٹی سے کرائی جائے ۔ایک جج کی مشتبہ حالت میں موت ہوئی ہے ۔لہٰذا ان کے اہل خانہ کے اطمینان کے لئے یہ ضروری ہے کہ جانچ صحیح طریقہ سے ہو۔ 15 پارٹیوں کے 114 ارکان پارلیمان نے صدر جمہوریہ سے ملاقات کی ۔اس میں اس کا بھی ذکرہوا کہ لویا سے منسلک 2 افراد کی اور بھی موت ہوچکی ہے ۔5 فروری کو خصوصی سی بی آئی جج جسٹس لویا معاملہ کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں سینئروکیلوں میں تیکھی بحثیں بھی ہوئی تھیں ۔ اس دوران جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے وکیل دشنیت داوے سے کہاتھا کہ اس عدالت میں ہمیں بحث کو مچھلی بازارکی سطح پر نہیں لانا چاہئے۔ جب کوئی جج بول رہا ہو تو آپ اسے چلا کر خاموش نہیں کراسکتے۔ آپ اس وقت بولئے جب آپ کی باری آئے ۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں جسٹس لویا کی موت کی آزادانہ تحقیقات کرانے کی عرضی پر سماعت جاری ہے جسے خود سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دیپک مشرا دیکھ رہے ہیں۔ کیونکہ سپریم کورٹ کے 4 ججوں کی اخباری کانفرنس کے بعد جسٹس ارون مشرا نے لویا کی موت سے متعلق عرضی پر سماعت کرنے سے انکارکردیا تھا۔جسٹس جے چملیشور ،رنجن گوگوئی، کریئن جوزف اور یم بی لوکور نے 12 جنوری کو اخباری کانفرنس کے دوران چیف جسٹس دیپک مشرا پر کام کی تقسیم بہتر طریقہ سے نہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔ جج لویا کے معاملہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاتھاکہ یہ مقدمہ کسی سینئر جج کے پاس جانا چاہئے کیونکہ لویا کی موت پرا ن کے اہل خانہ نے شک کا اظہارکیا ہے اوراس کی سوئی سہراب الدین معاملہ کی طرف گھومتی ہوئی نظر آرہی ہے جس کا الزام بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ پر ہے۔گزشتہ برس نومبرمیں جسٹس لویا کی موت پر ان کی بہن نے شک کرتے ہوئے کہا تھاکہ اس کے تار سہراب الدین انکاؤنٹر سے جڑے ہوئے ہیں ۔ اس کے بعد یہ معاملہ میڈیا کی سرخی بن گیا۔ دعویٰ ہے کہ اہل خانہ کو 100 کروڑ روپئے کی رشوت دینے کی بھی کوشش کی گئی تھی ۔لویا کے والد نے اپنے بیٹے کی گردن کے پچھلے حصہ پر لگے خون کے نشان پر بھی سوال کھڑا کئے تھے ۔