علیم الدین ماب لنچنگ :سبھی 11شرپسندوں کو عمرقید
رانچی،21؍مارچ(ایس او نیوز؍ ایجنسی) ایک سریع الفیصل عدالت نے جھارکھنڈ میں ہوئے علیم الدین ماب لنچنگ سے متعلق انتہائی اہم فیصلہ میں سبھی 11ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ گزشتہ ہفتہ رام گڑھ کی سریع الفیصل عدالت نے ان سبھی ملزمین کو قصوروار قرار دیا تھا جس پر آج فیصلہ سنایا گیا۔ ملک کا پہلا لنچنگ معاملہ قرار دئے گئے اس مقدمہ میں 12 نامزد ملزم تھے لیکن ایک شخص کو جوینائل یعنی نابالغ قرار دے دیا گیا تھا۔آج جب11 قصورواروں کو عدالت لایا جا رہا تھا تو دروازے پر ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے گئے۔ معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے عدالتی احاطہ کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ اس کیس کی سماعت کے دوران قصورواروں کے اہل خانہ اور کئی سیاسی پارٹیوں کے لوگ بھی بڑی تعداد میں عدالت میں موجود تھے۔قابل ذکر ہے کہ اپنے فیصلے کے تحت عدالت نے دیپک مشرا، چھوٹو وَرما اور سنتوش سنگھ کو اہم ملزم قرار دیا تھا۔ ان کے علاوہ بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) لیڈر نتیانند مہتو، وِکی ساؤ، سکند رام، کپل ٹھاکر، روہت ٹھاکر، راجو کمار، وکرم پرساد اور اْتم رام کو بھی قصوروار قرار دیا گیا تھا۔رام گڑھ تھانہ علاقے میں 29جون2017 کو مقامی بازار ٹانڈ کے نزدیک بھیڑ نے علیم الدین کو بیف اسمگلر بتا کر زبردست پٹائی کی تھی۔ علیم الدین کی ماروتی کو نذر آتش بھی کر دیا گیا تھا۔ بعد میں اسپتال لے جاتے ہوئے علیم الدین کی موت واقع ہو گئی تھی۔ ہندوتوا کو فروغ دینے اور مسلمانوں پر ظلم ڈھانے کی روایت کو آگے بڑھانے کی کوشش کے تحت علیم الدین قتل کے ذمہ دار گؤرکشا سمیتی کے چھوٹو وَرما، دیپک مشرا، چھوٹو رانا، سنتوش سنگھ، بی جے پی ضلع میڈیا انچارج نتیانند مہتو، وکی ساؤ، سکندر رام، روہت ٹھاکر، وکرم پرساد، راجو کمار، کپل ٹھاکر اور رانا کو عمر قید کی سزا سنایا جانا اقلیتی طبقہ کے زخم پر مرحم کی طرح ہے۔اس کیس میں حکومت کی جانب سے رام گڑھ ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر ایس کے شکلا نے کیس کی کارروائی پوری کرائی۔ ریاستی حکومت نے ایک سال میں معاملے کی سماعت مکمل کرنے کے لئے فاسٹ ٹریک کی تشکیل کی تھی۔ فاسٹ ٹریک عدالت میں تقریباً 8مہینے میں ہی کیس سے جڑی سماعت پوری کر لی گئی۔سرکاری وکیل کے شکلا نے بتایا کہ مہلوک علیم الدین کی بیوی نے رام گڑھ تھانہ میں معاملہ درج کرایا تھا۔ اس کے بعد حکومت کی جانب سے19گواہوں اور 20عینی شاہدین کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ ملزمین کی جانب سے ایک گواہی ہوئی تھی جس کے بعد جسٹس اوم پرکاش نے سبھی11ملزمین کو تعزیرات ہند کی دفعہ 302,435,427,149,148,147 کے تحت قصوروار قرار دیا جس میں زیادہ سے زیادہ سزائے موت اور کم سے کم تاحیات قید کی سزا ہوتی ہے۔اس معاملے میں ملزمین کے وکیل بی ایم ترپاٹھی نے ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کی بات کہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ علیم الدین کی موت کسٹڈی میں ہوئی موت کا معاملہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ چونکہ انہیں سنگین حالت میں پولیس کے ذریعہ لے جایا گیا تھا اس لئے یہ پولیس کسٹڈی میں موت ہے۔ ترپاٹھی نے آئندہ60دنوں کے اندر فاسٹ ٹریک عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کی بات بھی کہی۔