ریاست کے 100منتخب آنگن واڑی مراکز کی صورت حال پڑھائی لکھائی سے زیادہ بچوں کے لئے تغذیہ بخش غذا فراہمی کا انکشاف: سروے رپورٹ
بنگلورو۔22جنوری ( ایس او نیوز) انٹگریٹڈ چائلڈڈ یولپمنٹ سرویس ( آئی سی ڈی ایس ) اسکیم کے تحت چلائے جارہے آنگن واڑی مراکز کے نظم وضبط میں ترمیم کرتے ہوئے از سر نو ترتیت دےئے جانے کی ضرورت ہے ۔ آنگن واڑی مراکز کی تشکیل نو کے حوالے سے یونیسیف اور سنٹرفار بجٹ اینڈ پالیسی اسٹڈیز ااداروں نے مذکورہ خیال کااظہار کیا ہے ۔ دونوں اداروں نے مشترکہ طور پرریاست کے شہر بنگلور ، بلاری ،چامراج نگر اور ہاویری اضلاع میں 100سے زائد آنگن واڑی مراکز کا سروے کرتے ہوئے ایک رپورٹ تیار کیا ہے ۔ اس سروے رپورٹ کو چیف سکریٹری سبھاش چند رکنٹیا نے کل یہاں جاری کیا ۔ تغذیہ بخش غذا ،صحت ، تعلیم ، سہولتیں اورکام کاج جیسے اہم ترین عناصر کو مد نظر رکھتے ہوئے تیار کردہ رپور ٹ میں کہا گیا ہے کہ آنگن واڑی مراکز میں تغذیہ بخش غذا فراہمی پر جس قدر توجہ دی جارہی ہے ، اس قدر ان کی تعلیم وتربیت پر مبذول نہیں کی جارہی ہے ۔ بچوں کو کم از کم تین گھنٹے تک پڑھائی لکھائی کی طرف مائل کرناچاہئے ۔ لیکن ایک گھنٹہ بھی اس جانب توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔ علاوہ ازیں فری اسکول مرحلہ میں بچوں کی صحت و تعلیم پر مساوی توجہ درکار ہے ۔ آنگن واڑی کا رکنان کے بوجھ کو ممکن حد تک کم کرنے کی ضرورت ہے ۔بچوں کی صحت سے متعلق تفصیلات ’’بھاگیہ لکشمی بانڈ کی فراہمی و دیگر رسمی کارروائیوں کے بوجھ متعلقہ دیگر شعبہ جات کے افراد کے سپرد کرنے کی سفارش رپورٹ میں کی گئی ہے ۔ آنگن واڑی کا رکنان اور معاونین کو بروقت تنخواہیں نہیں دی جارہی ہیں ۔ ان کی تنخواہ فراہمی میں ہورہی تاخیرکے سدباب کیلئے ممکن حد تک کوشش کی جانی چاہئے، نوکر شاہوں کی مداخلت پر قد غن لگانا ہوگا۔اگر ممکن ہو تو آنگن واڑی انتظامیہ کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے ۔ فی الوقت کا نظم صفر(0) تا 6سال کی عمر تک کے بچوں کیلئے ایک ہی نظم جاری ہے ۔0تا6سالہ نظم کو دو حصوں میں اس طرح تقسیم کیا جائے کہ دو مساوی نظم بن جائیں۔ 0تا3سال کاایک نظم ہو ، 4تا6سال کا ایک نظم بنایا جاسکتا ہے۔ رپورٹ جاری کرنے سے قبل چیف سکریٹری نے کہا کہ 21ویں صدی میں کام کاج کا طریقہ کار تبدیل ہورہا ہے ۔ پل پل تبدیلیوں سے گزرتے لمحات کے مطابق ہم کو بھی تبدیل کرنا ہوگا۔ لحظہ لحظہ کی ان تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے اپنی صلاحیتوں و لیاقتوں کو نکھارنا ضروری ہے ۔ 21ویں صدی کی تبدیلیوں سے آراستہ ہونے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی زندگی کو طالب علم کے طور پر گزاریں ، کسی بھی مرحلہ میں نہ سوچیں کہ ہم بڑے ہوگئے ، ٹیچر بن گئے ،مربی بن گئے ، اب ہم کو پڑھنے کی سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے ، اس پروگرام میں سی بی پی ایس کی ڈائرکٹر جوتسا جھا ودیگر اہل علم شریک رہے۔