بھٹکل کی مساجد میں قائم شبینہ مکاتب کا نظام ملک کے دیگر علاقوں کے لیے مثالی
بھٹکل 27/اگست(ایس او نیوز)اسکولی بچوں کے لئے اسکول کی چھٹی کے بعد کے بعد مساجد میں دین کی بنیادی باتیں اور قرآن سکھانے کے ساتھ ساتھ اسلامی آداب اور دعائیں سکھانے کا نظم کرنا بڑی بات ہے۔بھٹکل کی مساجد کے تحت اس قسم کے شبینہ مکاتب کا انتظام کیا گیا ہے،جہاں بچوں کو قرآن سکھانے کا بہترین نظم ہے۔ اس سہولت سے فائدہ اٹھا کر اب تک کئی طلبہ نے قرآن حفظ کرنے کی پہل کی ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ قرآن مجید سیکھنا یا سکھانا دونوں ہی عظیم عبادت ہے لیکن اس کے لئے مناسب نظم ہونا بھی قدرت کی طرف سے ایک عظیم نعمت ہے قرآن سیکھنے کے اس شوق میں ان سہولتوں سے بھٹکل کے اب تک سینکڑوں اسکولی طلبہ نے فائدہ اٹھایا ہے۔ فی الحال بھٹکل کی تقریبا تمام مساجد میں اس طرح کا قرآن اور اسلامی طرز زندگی سکھانے کا ںطم قائم ہے، بتایا جاتا ہے کہ ایک اندازہ کے مطابق اس سہولت سے بھٹکل کی مختلف مساجد میں کم وبیش دیڑھ ہزار طلبہ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ بھٹکل کی مساجد میں عصری اسکولوں کے طلبہ کے لئے بعد نماز مغرب قرآن سکھانے کا بہترین نظم پچھلے کم وبیش 40 برسوں سے یہ نظام پورے سکون کے ساتھ جاری ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ شبینہ مکاتب سے قرآن مجید پڑھ کرعصری اسکولوں کے کئی طلبہ نے قرآن مجید حفظ کرنے کا کارنامہ انجام دیاہے۔ اسی کے پیش نظر بھٹکل کی مساجد میں عصری اسکولوں کے طلبہ بڑی تعدادمیں قرآن سیکھنے آتے ہیں۔ یہاں طلبہ کو قرآن کے ساتھ ضروری دعائیں اور اسلامی آداب بھی سکھائے جاتے ہیں۔ ان مساجد میں شہر کی جمعہ مساجد کے ساتھ سلطانی مسجد ، صدیقی مسجد اور،عثمانیہ مسجد ، ھدی مسجد ، طوبی مسجد عمر مسجد بطور خاص شامل ہے۔ حیرت کی بات یہ کہ اسکولوں میں امتحانات کے موقع پر ان میں سے بعض مساجد میں اسکولی نصاب کا اعادہ بھی کرایا جاتا ہے تاکہ امتحانات کے نام پر لڑکے مساجد سے غائب نہ ہوں ۔ ان مکاتب میں قرآن سیکھنے کیلئے زیادہ تراسکولوں کےچھوٹے چھوٹے بچے آتے ہیں ، جو اپنی اسکول کی تعلیم کے بعد شام کے وقت قرآن سیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بچوں میں قرآن پڑھنے کے ساتھ ساتھ قرآن یاد کرنے کا شوق بھی بڑھ رہا ہے۔قرآن سیکھنے کے اس شوق میں ان سہولتوں سے بھٹکل کے اب تک سینکڑوں اسکولی طلبہ نے فائدہ اٹھایا ہے۔ فی الحال بھٹکل کی تقریبا تمام مساجد میں اس طرح کا بندوبست ہے، جانکار کہتے ہیں کہ یہ نظام اگرعام ہوجاتا ہے تو ملک کے دیگر علاقوں میں اسکولوں کے طلبہ کے لئے قرآن سکھانے کی ایک بہترین مثال بن سکتی ہے۔